بیرون ملک کی قربانی ہندوستان میں؟
آج کا سوال نمبر ۲۱۷۴
الف
ہمارے یہاں یوکے میں ۱۰ ذی الحجہ یعنی عید کا دن ہو اور ہمیں اپنی قربانی انڈیا میں اسی دن کرنی ہو حالانکہ اس دن انڈیا میں ۹ ذی الحجہ ہو تو ہماری قربانی انڈیا میں اس دن ہو سکتی ہے یا نہیں؟
ب
اگر مکہ میں ۱۳ ذی الحجہ ہو یعنی قربانی کا وقت نکل گیا ہو اور انڈیا میں ۱۲ ذی الحجہ یعنی قربانی کا وقت باقی ہو تو اس صورت میں اگر کوئی حاجی اپنی قربانی انڈیا میں کرائے تو صحیح ہو گی یا نہیں؟
جواب
حامدا مصلیا و مسلما
الف
جب تک کہ انڈیا میں قربانی کے دن شروع نہ ہو یہاں دوسرے ملک والوں کی قربانی صحیح نہیں ہیں، کیونکہ قربانی صحیح ہونے کے لئے مالک اور جانور کا فی الجملہ اعتبار ہے مؤکل یعنی قربانی کرانے والے پر قربانی کا وجوب آنا چاہیے اور جانور جہاں ہے وہاں قربانی کا وقت ہونا چاہیے۔
صورت مسؤلہ میں یوکے والا جو قربانی کروا رہا ہے اس کے ذمے تو قربانی کا وجوب آگیا لیکن انڈیا میں جہاں جانور ہے وہاں پر قربانی کا وقت نہیں آیا ہے لہذا یوکے والے کی قربانی انڈیا میں ۹ ذی الحجہ کو ایک دن پہلے نہیں ہو سکتی ہے قربانی صحیح ہونے کے لئے انڈیا میں بھی ۱۰ ذی الحجہ ہونا ضروری ہے۔
ب
مذکورہ صورت میں قربانی درست ہے اس کی پہلی وجہ مکہ میں تیرہ ذی الحجہ ہونے کی صورت میں سبب وجوب یعنی جس کے ذمہ قربانی ہو اس کا قربانی کے دنوں میں قربانی پر قادر ہونا یہ اس حاجی کے حق میں پہلے ہی سے پایا گیا اور دوسری شرط وجوب ادا یعنی قربانی کے وقت کا موجود ہونا جانور انڈیا میں موجود ہے یہ شرط بھی یہاں پائی گئی لہٰذا بلا شک وہ حاجی اپنی قربانی کا وکیل کسی کو انڈیا میں بنا دے تو ۱۲ ذی الحجہ کو بھی اسکی قربانی صحیح ہے۔
دوسری وجہ اگر وہ قربانی کا وکیل بنانے والا خود تیرہ ذی الحجہ کو مکہ سے سفر کرکے انڈیا آتا اور یہاں ۱۲ ذی الحجہ کو قربانی کرتا تو درست تھا تو وہاں رہ کر وکیل بنائے تو بطریق اولیٰ ہوگا۔
کتاب النوازل ۱۴/۵۵۳ سے ۵۵۸ کا خلاصہ
واللہ اعلم بالصواب
مفتی عمران اسماعیل میمن حنفی
استاذ دارالعلوم رامپورہ سورت گجرات ہند
The post بیرون ملک کی قربانی ہندوستان میں appeared first on Aaj Ka Sawal.