ऊपर बताया उस तरह की हालत और ज़रूरत में भी उस बिला नफे के उधार न देना उस पर रहम न खाना है और उससे मजबूरी का फ़ायदाः उठा कर फिक्स्ड नफा लेने से दिल सख्त हो जाता है ।
*४. गरीब को और गरीब बना देना*
किसी गरीब ने अपनी ग़ुरबत की वजह से अपनी ज़रूरत पूरी करने उधार लिया और उसने कुछ भी न कमाया फिर भी उससे नफा लेना उसको ज़ियादह गरीब बना देना है उसकी चीज़ें बिकवा देना है ।
*५.खुद गरज़ हो जाना*
उधार और क़र्ज़ मांगने वाले अक्सर रिश्तेदार पडोसी या दोस्त होते हैं उनकी इन ताल्लुक़ की वजह से मदद करनी चाहिए या कम से कम बिला सूद लिए क़र्ज़ः देना चाहिए फिर भी नफा लेना यह खुद गर्ज़ी और मफाद परस्ती और बे शर्मी है ।
*६. इंसान की तरक़्क़ी में रुकावट और तिजारत में आगे न बढ़ने देना*
जिस ने कारोबार और धंधे के लिए क़र्ज़ः लिया है उससे देने की तारीख ही से फिक्स्ड नफा लेना उसका खून चूसना (सोषन करना) है क्यों के उसका कारोबार पहले ही दिन से शुरू नहीं हो जायेगा जब शुरू होगा तब शुरू के चंद महीनो ही में वह नफा कमाने वाला नहीं बन जायेगा जब नफा कमाने लगेगा तो यह ज़रूरी नहीं के आप को फिक्स नफा दे उसके बाद भी उसके पास नफा बचेगा उसको कारोबार में नफा नहीं भी मिल सकता है बल्कि नुकसान भी हो सकता है ।
इतनी सारी एहतमलात (पॉसिबिलिटीज) और नफा न मिलने की सुरते हैं इसके बावजूद उसको पहले दिन और हर महिने नफा न मिले फिर भी उससे हर दिन का फिक्स्ड नफा लेना यह अक्ल और हिसाब के भी खिलाफ है वह सूद चुकाने में ही कारोबार छोड़ देगा और ताजिर (बिजनेसमैन) के बजाये मज़दूर बन जायेगा ।
(बाक़ी ६ कल इंशा'अल्लाह)
و الله اعلم بالصواب
Mufti Imran Ismail Memon, Hanafi, chishti, sahab
Ustad e Darul Uloom Rampura, Surat, Gujarat, India.
*سود حرام ہونے کی حکمتے*
آج کا سوال نمبر ٢٦٦٣
اسلام میں سود کیوں حرام ہے؟ ایسا ہمارے بعض غیر مسلم بھائی پوچھتے ہے انکو کیا جواب دیا جائے اور بعض مسلمان جنکا آخرت پر ایمان کمزور ہے اور اس میں پھنسے ہیں ،، انکو بھی اُسکے دنیاوی نقصانات بتانا ہے تاکہ وہ بچیں، لہٰذا اس کی حکمت اور نقصانات بتانے کی گزارش،
جواب
حامدا و مصلیا و مسلما
*قسط ١*
سود کے حرام ہونے کی بہت سے حکمتیں ہے اور اس میں بیشمار دنیاوی نقصانات ہے جنمیں سے چند حسب ذیل ہیں ،
*(١) اسمیں کسی سے نفع لینے کا حق نہیں*
کیونکہ پیسا اُدھار دینے والے کی محنت نہیں ہوتی، رہن گروی لیکر دینے میں نقصان کا خطرہ بھی نہیں اور دینے والے کا پیسا گھٹتا بلکل نہیں لہٰذا نفع کس چیز کا،
*(٢) ظلم کا گناہ ہے*
کیونکہ اگر کسے نے اُدھار بیماری کے علاج یا، پڑھائی یا زندگی گزارنے کا ضروری سامان وغیرہ، ایسے ضرورت کے لئے لیا جس میں ان پیسوں سے وہ کچھ بھی آمدنی نہیں کمائیںگا تو ایسے شخص کو ہمیں ان پیسوں کا مالک بناکر یا اپنی حیثیت کے مطابق اسکے مدد کرنی چاہئے یہ انسانیت کا تقاضا ہے،، پھر بھی اس سے نفا لینا اسپر ظلم ہے،
*(٣) بے رحم اور سخت دل ہو جانا*
اوپر بتایا اس طرح کی حالت اور ضرورت میں بھی اسے بلا نفع کے اُدھار نہ دینا، اسپر رحم نہ کرنا ہے، اور اس سے مجبوری کا فائدہ اٹھا کر فکس نفا لینے سے دل سخت ہو جاتا ہے،
*(۴) غریب کو اور غریب بنا دینا*
کسی غریب نے اپنی غربت کی وجہ سے اپنی ضرورت پوری کرنے اُدھار لیا اور اسنے کجھ بھی نہ کمایا پھر بھی اس سے نفع لینا اسکو زیادہ غریب بنا دینا ہے اسکی چیزیں بکوا دینا ہے،
*(۵) خد غرض ہو جانا*
اُدھار اور قرض مائگنے والے اکثر رشتہ دار، پڑوسی، یا دوست ہوتے ہے ان کے ان تعلق کی وجہ سے مدد کرنی چاہئے یا کم از کم بلا سود لئے قرض دینا چاہئے، پھر بھی نفع لینا یہ، خود غرضی اور مفاد پرستی اور بیشرمی ہے،
*(۶) انسان کی ترقی میں رکاوٹ اور تجارت میں آگے نہ بڑھنے دینا*
جس نے کاروبار اور دھندے کے لئے قرض لیا ہے اس سے دینے کی تاریخ ہی سے فکس نفا لینا اسکا خون چوسنا، ہے کیونکہ اسکا کاروبار پہلے ہی دن سے شروع نہیں ہو جائگا، جب شروع ہوگا تب شروع کے چند مہینوں ہی میں وہ نفع کمانے والا نہیں بن جائیگا، جب نفع کمانے لگے گا تو یہ ضروری نہیں کے آپ کو فکس نفع دے اس کے بعد بھی اس کے پاس نفع بچیگا، اسکو کاروبار میں نفع نہیں بھی مل سکتا ہے بلکہ نقصان بھی ہو سکتا ہے اسے سب احتمالات اور نفع نہ ملنے کی صورت ہے اس کے باوجود اس کو پہلے دن اور ہر مہینے نفع نہ ملنے پر بھی اس سے ہر دن کا فکس نفع لینا یہ عقل اور حساب کے بھی خلاف ہے وہ سود چکانے میں ہی کاروبار چھوڑ دیگا اور تاجر کے بجائے مزدور بن جائگا،
*باقی (۶) کل انشاء الله*
واللہ اعلم بالصواب
* مفتی عمران اسماعیل میمن حنفی چشتی*
* استاذ دار العلوم رام پورہ سورت گجرات ہند*
Post Top Ad
Your Ad Spot
السبت، 13 نوفمبر 2021
𝐈𝐬𝐥𝐚𝐦𝐢𝐜 𝐌𝐬𝐠 𝐎𝐟𝐟𝐢𝐜𝐢𝐚𝐥's Post
Tags
# Islamic Msg Official
Islamic Msg Official
Tags:
Islamic Msg Official
الاشتراك في:
تعليقات الرسالة (Atom)
Post Top Ad
Your Ad Spot

