✭﷽✭
*✿_سیرت النبی ﷺ_✿*
*✭ SEERATUN NABI ﷺ.✭*
*✿_सीरतुन नबी ﷺ. _✿*
*صلى الله على محمدﷺ*
•═════••════•
*POST-270*
─┉●┉─
*_قریش کی بدعہدی -١ ,*
★_ اس جنگ کے بعد مکہ فتح ہوا۔ یہ غزوہ رمضان 8ھ میں پیش آیا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور قریش کے درمیان حدیبیہ کے مقام پر جو معاہدہ ہوا تھا، اس میں یہ بھی طے پایا تھا کہ دوسرے عرب قبیلوں میں سے کوئی قبیلہ بھی دونوں فریقوں میں سے کسی بھی طرف سے اس صلح نامے میں شامل ہوسکتا ہے، یعنی اگر کوئی قبیلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اس معاہدے میں شامل ہونا چاہے تو وہ ایسا کر سکتا ہے، اس صورت میں وہ ان شرائط کا پابند ہوگا، جن کے پابند قریش تھے۔
اس شرط کی رو سے بنی بکر کا قبیلہ قریش کی طرف سےاور بنی خزاعہ کا قبیلہ رسول اللہ کی طرف سےاس صلح میں شامل ہوا، جب کہ ان دونوں قبیلوں میں بہت پرانی دشمنی تھی، دونوں کے درمیان کافی قتل و غارت گری ہو چکی تھی، خون کے بدلے باقی تھے…
لیکن اسلام کی آمد نے ان دشمنیوں کو دبا دیا تھا۔
★_ اب ہوا یہ کہ بنی بکر کے ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں توہین آمیز شعر لکھے اور ان کو گانے لگا، بنی خزاعہ کے ایک نوجوان نے ان اشعار کو سن لیا، اس نے بنی بکر کے شخص کو پکڑ کر مارا، اس سے وہ زخمی ہوگیا، اس پر دونوں قبیلے ایک دوسرے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے کیونکہ پرانی دشمنی تو ان میں پہلے سے چلتی آرہی تھی۔
★_ بنی بکر نے ساتھ میں قریش سے بھی مدد مانگ لی، قریشی سرداروں نے ان کی درخواست قبول کرلی، ان کی مدد کے لیے آدمی بھی دیئے اور ہتھیار بھی، پھر یہ سب مل کر ایک رات اچانک بنی خزاعہ پر ٹوٹ پڑے، وہ لوگ اس وقت بے فکری سے سوئے ہوئے تھے، ان لوگوں نے بنی خزاعہ کو بے دردی سے قتل کرنا شروع کیا۔بنی خزاعہ کے بعض افراد جانیں بچانے کے لیے وہاں سے بھاگے اور ایک مکان میں گھس گئے... قریش نے انہیں وہاں بھی جاگھیرا اور پھر اس مکان میں گھس کر انہیں قتل کیا۔
★_ اس طرح قریش نے بنی بکر کی مدد کے سلسلے میں اس صلح نامے کی دھجیاں اڑادیں...
جب یہ سب کر بیٹھے تو احساس ہوا کہ یہ ہم نے کیا کیا۔اب وہ جمع ہوکر اپنے سردار ابوسفیان کے پاس آئے، سارا واقع سن کر انہوں نے کہا:
"یہ ایسا واقعہ ہے کہ میں اگرچہ اس میں شریک نہیں ہوں، لیکن بے تعلق بھی نہیں رہا اور یہ بہت برا ہوا۔اللّٰہ کی قسم! محمد( صلی الله علیہ وسلم )اب ہم سے جنگ ضرور کریں گے... اور میں تمہیں بتائے دیتا ہوں... میری بیوی ہندہ نے ایک بہت بھیانک خواب دیکھا ہے، اس نے دیکھا ہے کہ حجون کی طرف سے خون کا ایک دریا بہتا ہوا آیا اور خندمہ تک پہنچ گیا۔لوگ اس دریا کو دیکھ کر سخت پریشان اور بدحواس ہورہے ہیں۔"
★_اس پر قریش نے ان سے کہا:
"جو ہونا تھا، وہ تو ہوچکا، اب آپ محمد( صلی الله علیہ وسلم )کے پاس جائیں اور ان سے نئے سرے سے معاہدہ کرے... آپ کے سوا یہ کام کوئی نہیں کرسکتا... "
*_سیرت النبی ﷺ_, قدم بہ قدم (مصنف- عبداللہ فارانی)- ج -2 ص-229*
*_𝐉𝐨𝐢𝐧 𝐈𝐬𝐥𝐚𝐦𝐢𝐜 𝐓𝐞𝐥𝐞𝐠𝐫𝐚𝐦 𝐂𝐡𝐚𝐧𝐧𝐞𝐥_*
https://telegram.me/IslamicMsgofficial
*_𝐉𝐨𝐢𝐧 𝐈𝐬𝐥𝐚𝐦𝐢𝐜 𝐖𝐡𝐚𝐭𝐬𝐚𝐩𝐩 𝐆𝐫𝐨𝐮𝐩_*
https://chat.whatsapp.com/D1sNmtY5vyPEjRNVERN4FG
╨─────────────────────❥
*┱ ✿- Quresh Ki Bad Ahadi -1 _,*
★_ Us Jung ke baad Makka Fatah hua , Ye Gazwa Ramzan 8 Hijri me pesh Aaya , Huzoor Aqdasﷺ aur Quresh ke darmiyaan Hudebiya ke Muqaam per Jo Mu'ahida hua tha, Usme ye bhi Tay paya tha k Doosre Arab Qabilo me SE koi Qabila bhi dono fareeqo me SE Kisi bhi Tarah SE is Sulah naame me Shamil ho Sakta Hai,Yani agar Koi Qabila Rasulullah ﷺ ki taraf se us Mu'ahide me Shamil Hona Chahe to Wo esa Kar Sakta Hai,is Soorat me wo un Shara'it Ka paband Hoga Jinke paband Quresh they , is Shart ki Ru se Bani Bakar Ka Qabila Quresh ki taraf se aur Bani Khaza Ka Qabila Rasulullah ﷺ ki taraf se is Suleh me Shamil hua ,Jabki in Dono Qabilo me bahut purani dushmani thi ,Dono ke darmiyaan kaafi qatl v gaaratgiri ho chuki thi ,Khoon ke badle baqi they ...Lekin islam ki Aamad ne in Dushmaniyoo ko daba diya tha ,
★_ Ab hua Ye k Bani Bakar ke Ek Shakhs ne Rasulullah ﷺ ki shaan me toheen Amez Shayr likhe aur Unki gaane laga , Bani Khaza ke Ek Nojawan ne un Ash'aar ko sun liya ,Usne bani Bakar ke Shakhs ko Pakad Kar maara ,isse Wo zakhmi ho gaya, is per Dono Qabile Ek doosre ke khilaf uth khade hue Kyunki purani dushmani to unme Pehle SE chalti aa rahi thi,
★_ Bani Bakar ne Saath me Quresh SE bhi madad ma
By: via 𝐈𝐬𝐥𝐚𝐦𝐢𝐜 𝐌𝐬𝐠 𝐎𝐟𝐟𝐢𝐜𝐢𝐚𝐥
Post Top Ad
Your Ad Spot
الجمعة، 15 مايو 2020
𝐈𝐬𝐥𝐚𝐦𝐢𝐜 𝐌𝐬𝐠 𝐎𝐟𝐟𝐢𝐜𝐢𝐚𝐥's Post
الاشتراك في:
تعليقات الرسالة (Atom)
Post Top Ad
Your Ad Spot