SAHAABA KE ZAMANE ME DASTOOR THA KE KISI NAZAR WAGAIRAH KI TAKLEEF HO JAATI TO UMMUL MUMINEEN HAZRAT UMME SALMAH RADIYALLAHU ANHA KE PAAS PAANI KA PIYALAH BHEJ DIYA JAATA. AAP KE PAAS BAAL MUBARAK THE.UNKO CHANDI KI NALKI ME MAHFOOZ RAKHA THA, PAANI ME US NALKI KO DAAL DETE THE, AUR WOH PAANI MARIZ KO PILAYA JATA THA.
QUSTALANI SHARHE BUKHARI J.8/ S.382
HAZRAT ASMAA RADIYALLAHU ANHA KE PAAS HUZUR ﷺ KA KURTA MUBARAK THA, FARMATI HAIN KE HAM USE PAANI ME DHO KAR WOH PAANI APNE BIMARON KO BAGARZ E SHIFA MARIZ KO PILA DIYA KARTE HAIN.
SAHIH MUSLIM 2/190
FATAWA RAHEEMIYYAH JADEED BABUL AMBIYAA
JILD 3/SAFA 40 SE 42 KA KHULASA URDU KI AASANI KE SAATH)
HAM AEHLE SUNNAT WAL JAMA'AT TABARRUKAT SE BARAKAT HAASIL HONE KO MANTE HAIN, LEKIN USE SAB KUCCH NA SAMJHE.
NAJAAT TO A'AMAAL SE HOGI BILA AMAL VA ITTIBA E NABI ﷺ SIRF ZAAHIRI MUHABBAT KA DHONG AUR MUHABBAT KE DAWE KAAFI NAHIN.
GAIR MUQALLID (NAAM KE AEHLE HADEES) ASAL WAHAABI TABBARUKAT SE BARKAT HAASIL KARNE KO NAHIN MANTE.
ALLAH HAME SACHCHI AUR KAAMIL MUHABBATO ISHQE RASUL ﷺ NASEEB FARMAYEN, AAMEEN
ISLAMI TARIKH: 11 RABEEUL AVVAL 1443 HIJRI
و اللہ اعلم
IMRAN ISMAIL MEMON
UNKI MAGFIRAT KI JAAYE
MUDARRISE DARUL ULOOM RAMPURA SURAT GUJRAT INDIA
بال مبارک
آج کا سوال نمبر ٢٦٢٦
بال مبارک دیکھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب
حدیث شریف سے ثابت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بال مبارک صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تقسیم فرماتے تھے
فتاوی ابن تیمیہ میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بال مبارک منڈواکر آدھے سر کے بال ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کو دۓ اور آدھے لوگوں کے درمیان تقسیم فرما دۓ
اگر کسی کے پاس ہو تو تعجب کی بات نہیں
اگر اسکی صحیح اور قابل اعتماد سند ہو تو اسکی تعظیم و زیارت کرنا بہت بڑی خوش نصیبی ہے
اگر سند نہ ہو تو اور بناوٹی ہونے کا بھی یقین نہ ہو تو خاموشی اختیار کرےنہ اسکی تصدیق کرے. سچا سمجھے نہ تکذیب. نہ جھٹلاے نہ تعظیم کرے نہ توہین کرے
بال مبارک اور دوسرے نبوی تبرکات خیر و برکت کو واجب کرنے والے ہیں اور اسکی زیارت سے اجر و ثواب ملتا ہے
اسے دیکھنے میں مردوں اور عورتوں کا اختلاط نہ ہو
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے زمانے کی عورتوں کے بارے میں فرماپی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
اس زمانے کی عورتوں کو دیکھتے تو مسجد میں جانے سے منع فرما تے۔
لہذا عورتوں کو جمع نہ کیا جائے
تبرکات مبارکہ کو ہمارے گنہگار ہاتھ نہ لگاے جاۓ صرف زیارت پر بس کیا جائے
تبرکات سے برکت حاصل کرنے کا صحیح اور جائز طريقہ یہ ہے کہ خاص تاریخ طے کۓ بغیر. لوگوں کے جمع کرنے کا اہتمام کۓ بغیر جب دل چاہے زیارت کرے اور کراوے
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانے میں دستور تھا کہ کسی کو نظر وغیرہ کی تکلیف ہو جاتی تو ام المؤمنین حضرت ام سلمی رضی اللہ عنہا کے پاس پانی کا پیالہ بھیج دیا جاتا آپ رضی اللہ عنہا کے پاس بال مبارک تھے انکو چاندی کی نلکی میں محفوظ رکھا تھا پانی میں اس نلکی کو ڈال دیتے تھے اور وہ پانی مریض کو پلایا جاتا تھا
قصطلانی شرح بخاری جلد ۸.صفحہ ۳۸۲.
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کے پاس حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا کرتہ مبارک تھا فرماتی ہیں کے ہم اسکو دھو کر وہ پانی اپنے مریضوں کو بغرض شفا پلا دیا کرتے ہیں
صحیح مسلم. ۲/۱۹۰
فتاوی رحیمیہ جدید باب الانبیاء. جلد. ۳. صفحہ ۴۰ سے ۴۲ کا خلاصہ اردو کی آسانی کے ساتھ
ہم اہل سنت و الجماعت تبرکات سے برکت حاصل ہونے کو مانتے ہیں لیکن اسکو سب کچھ نہ سمجھیں نجات تو عمل سے ہوگی بلا عمل و اتباع نبی صلی اللہ علیہ وسلم صرف ظاہری محبت کا ڈھونگ اور محبت کے دعوے کافی نہیں
غیر مقلد نام کے اہل حدیث اصل وہابی تبرکات سے برکت حاصل کرنے کو نہیں مانتے
اللہ جل شانہ ہمیں سچی محبت اور عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم نصیب فرماوے
آمین
مفتی عمران اسماعیل میمن غفر لہ
Post Top Ad
Your Ad Spot
Wednesday, October 20, 2021
𝐈𝐬𝐥𝐚𝐦𝐢𝐜 𝐌𝐬𝐠 𝐎𝐟𝐟𝐢𝐜𝐢𝐚𝐥's Post
Tags
# Islamic Msg Official
Islamic Msg Official
Tags:
Islamic Msg Official
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Post Top Ad
Your Ad Spot

