*آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عائشہ صدیقی رضی اللہ عنہا سے چھوٹی عمر میں نکاح کرنے کی وجہ*
آج کا سوال نمبر ۲۶۶۹
غیروں کی طرف سے یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے جنکی عمر صرف 6 سال تھی جو کہ بیٹی کی عمر ہے ایسے میں ان سے نکاح کیوں کیا؟
جواب
نکاح 6 سال عمر میں ہوا تھا لیکن رخصتی 9 سال کی عمر میں ہوئی تھی... گرم ملکوں میں عموما لڑکیاں اس عمر میں بالغ ہو جاتی ہے...
نیز عرب میں بڑی عمر والوں کا چھوٹی عمر والے سے نکاح کرنا عام تھا کوئی تعجب کی چیز نہیں تھی
اسیلئے کفار اور یہودیوں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بہت سے اعتراض کئے لیکن یہ اعتراض کسی نے نہیں کیا
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نعوذباللہ جادوگر اور دیوانہ وغیرہ کہا لیکن آجکل کے مشرکوں نے جن القاب کا استعمال کیا وہ پہلے کسی نے نہیں کیا
اگر یہ نکاح اس سماج میں برا ہوتا تو ضرور اسوقت انکے دشمن ان الفاظ کا استعمال کرتے کیونکہ اسوقت کے کافر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے تھے
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اسلام کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیٹی تھی اس کم عمری کی شادی کی اصل وجہ نبوت اور خلافت کے درمیان تعلق کی مضبوطی تھی کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلافت کا سلسلہ اللہ کو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے چلانا تھا خلافت کو نبی کے گھر سے بھی جوڑنا مقصود تھا
... عرب کی گرم آب و ہوا انسانی جسم کے بڑھانے خاص رول ادا کرتی ہے اور دوسری بات یہ کہ جس طرح اللہ تعالی کچھ لوگوں کو جسمانی صحت اور عمر اور دماغی صلاحیت دوسرے لوگوں سے بڑھکر دیتا ہے
اللہ تو بہت بڑا ہے وہ کسی بات کا حکم دے یعنی چھوٹی عمر کی لڑکی سے بڑی عمر کی لڑکی کا کام لینا جاہے تو وہ ہو جاتا ہے
اور اسلام ميں قاعدہ بھی ہے کہ بچپن میں ماں باپ کسی بچے یا بچی کا نکاح کردے تو لڑکی کو بالغ ہونے کے بعد اس کو اختیار permission
ہوتا ہے کہ چاہے تو وہ نکاح باقی رکھے چاہے تو توڑدے
یہ رخصتی حضرت عائشہ صدیقی رضی اللہ عنہا کی اجازت اور خوشی سے ہوئ تھی اور پوری زندگی اپنے اس نکاح پر فخر کرتی تھیں
ایک نوجوان نے بتایا کہ آج کل کی ۱۲ سال کی لڑکیاں ۵۵ سال کے سلمان خان سے نکاح کرنے کے لئے بیچین ہے تو کیا کوئی ان لڑکیوں پر اشکال کر سکتا ہے?
لیکن یہ سچائی وہ لوگ نہیں مانتے جنکے دلوں پر مہر لگ چکی ہے اللہ تعالی قرآن میں ارشاد فرماتے ہے
... ترجمہ..... اللہ نے انکے دلوں اور انکے کانوں پر مہر لگا دی ہے اور انکی آنکھوں پر پردہ پڑ گیا ہے ( اسلئے انکی سمجھ میں نہیں آتا) وہ سخت عذاب کے مستحق ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
*مفتی عمران اسماعیل میمن حنفی*
*استاذ دار العلوم رام پورا سورت گجرات ھند*
کلینڈر
۱۱۔۔۔۔۔۔ ربیع الثانی
۱۴۴۳۔۔۔۔۔۔۔ھجری
۱۷... نومبر....۲۰۲۱
دن.... بدھ
مسائل لنک
Post Top Ad
Your Ad Spot
Friday, November 19, 2021
𝐈𝐬𝐥𝐚𝐦𝐢𝐜 𝐌𝐬𝐠 𝐎𝐟𝐟𝐢𝐜𝐢𝐚𝐥's Post
Tags
# Islamic Msg Official
Islamic Msg Official
Tags:
Islamic Msg Official
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Post Top Ad
Your Ad Spot