𝐈𝐬𝐥𝐚𝐦𝐢𝐜 𝐌𝐬𝐠 𝐎𝐟𝐟𝐢𝐜𝐢𝐚𝐥's Post - Islamic Msg Official

Ads 720 x 90

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Your Ad Spot

Friday, November 26, 2021

𝐈𝐬𝐥𝐚𝐦𝐢𝐜 𝐌𝐬𝐠 𝐎𝐟𝐟𝐢𝐜𝐢𝐚𝐥's Post

*تقدیر کی حقیقت*

*آج کا سوال نمبر۲۶۷۵*

صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ انسان کے پیدا ہونے سے پہلے ہی اس کے مقدر میں لکھ دیا جاتا ہے کہ وہ جنتی ہے یا دوزخی تو پھر ایسی صورت میں اس کو اعمال کا قصوروار کیوں قرار دیا جاتا ہے اور اس کو اس کے گناہوں کی سزا کیوں دی جاتی ہے؟
جواب

حامدا ومصلیا ومسلما

تقدیر اصل اللہ کے علم کا نام ہے یعنی اللہ نے انسان کو ارادہ و اختیار کی قوّت دی ہے... وہ نیکی بھی کر سکتا ہے اور برائی بھی اور جو کچھ کرنا چاہے اللہ تعالی کی مشیت اس میں رکاوٹ نہیں ہوگی.. لیکن انسان کرے گا کیا؟ اور کس راہ کو اختیار کرے گا؟ یہ بات اللہ تعالی کے علم میں پہلے سے ہی موجود ہے اور علم الہی کے مطابق ہی یہ بات لکھی جاتی ہے...

۱، ایسا نہیں ہے کہ اللہ تعالی نے انسان کو اس پر مجبور کر دیا ہے، انسان کو ارادہ و اختیار کی جو قوت دی ہے اللہ تعالی کی ہدایت آجانے کے باوجود اس صلاحیت کے غلط استعمال پر انسان کو سزا دی جاتی ہے، یہ ایسا ہی ہے جیسا کوئی استاذ اپنے شاگرد کے حال سے واقف ہو اور وہ اس کے کامیاب یا ناکام ہونے کی پیشنگوئی کرے اور اس کی پیشنگوئی کہ مطابق ہی وہ کامیاب یا ناکام ہو تو ظاہر ہے کہ اس صورت میں اس استاذ اُسکی ناکامی پر ذمہ دار نہیں قرار دیا جا سکتا... فرق یہ ہے کہ انسان کا علم ناقص ہے اس لیے اس کی پیشنگوئی صحیح بھی ہوسکتی ہے اور غلط بھی.. لیکن اللہ تعالی کا علم کامل ابتداء کائنات سے انتہاء تک شامل ہے اس لئے اللہ نے جو بات فرمائی ہے آئندہ اس کے خلاف بات پیش نہیں آسکتی۔

کتاب الفتاوی ۱/۲۸۷

واللہ اعلم بالصواب

*مفتی عمران اسماعیل میمن حنفی چشتی*

*استاذ دار العلوم رام پورا سورت گجرات ھند*

کلینڈر

۱۸۔۔۔۔۔۔ ربیع الثانی

۱۴۴۳۔۔۔۔۔۔۔ھجری

۲۵.. نومبر....۲۰۲۱
دن.... جمعرات

مسائل لنک

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot